bula kar kafiron ko dete hein, abdaal ka rutba
hamesha josh par rehta hai dariya ghaus-e-aa'zam ka
lohaab apna chataaya ahmad-e-mukhtar ne unko
phir kaise na hota bolbaala ghaus-e-aa'zam ka
padi laa-haul aur shaitaan ke dhoke ko kiya gaarat
'uloom-o-fazl se wo noor chamka ghaus-e-aa'zam ka
rahe paaband ahkam-e-shariyat ibtida se hi
na chhuta shirkhwaari mein bhi roza ghaus-e-aa'zam ka
jameel-e-qaadri so jaan se qurbaan murshid par
banaaya jisne mujh jaise ko banda ghaus-e-aa'zam ka
banaaya jisne mujh jaise ko banda ghaus-e-aa'zam ka
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کے
مصیبت ٹال دینا کام کس کا غوثِ اعظم کا
محمد کا رسولوں میں ہے جیسے مرتبہ اعلیٰ
ہے افضل اولیا میں یوں ہی رُتّبہ غوثِ اعظم کا
جنابِ غوث دلہا اور براتی اولیا ہوں گے
مزہ دکھائے گا محشر میں صحراء غوثِ اعظم کا
ندا دے گا مُنادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہیں قادری، کر لیں منظر غوثِ اعظم کا
مخالف کیا کرے میرا کہ ہے بے حد کرم مجھ پر
خدا کا، رحمت للعالمین کا، غوثِ اعظم کا
بلا کر کافروں کو دیتے ہیں، ابدال کا رُتّبہ
ہمیشہ جوش پر رہتا ہے دریا غوثِ اعظم کا
لوہا اپنا چٹایا احمدِ مختار نے ان کو
پھر کیسے نہ ہوتا بول بالا غوثِ اعظم کا
پڑی لا حول اور شیطان کے دھوکے کو کیا غارت
علوم و فضل سے وہ نور چمکا غوثِ اعظم کا
رہے پابند احکامِ شریعت ابتداء سے ہی
نہ چھڑا شرک و واری میں بھی روزہ غوثِ اعظم کا
جمیلِ قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوثِ اعظم کا
اسی منقبت کا مختلف انداز
مشکل پڑے تو یاد کرو دستگیر کو
بغداد والے حضرت پیرانِ پیر کو
یا غوث ال مدد، یا غوث ال مدد
یا جیلانی، شَی اللہ، یا جیلانی، شَی اللہ
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
یا شاہِ جیلان، کرم ہے تیرا
میرے گیاروی والے پیر! غوثِ اعظم دستگیر
تیرے در کا میں فقیر، غوثِ اعظم دستگیر
تیرا رُتّبہ بے نذیر، غوثِ اعظم دستگیر
میری چمک دی تقدیر، غوثِ اعظم دستگیر
ہماری لاج کس کے ہاتھ ہے بغداد والے کے
مصیبت ٹال دینا کام کس کا غوثِ اعظم کا
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
محمد کا رسولوں میں ہے جیسے مرتبہ اعلیٰ
ہے افضل اولیا میں یوں ہی رُتّبہ غوثِ اعظم کا
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا
جنابِ غوث دلہا اور براتی اولیا ہوں گے
مزہ دکھائے گا محشر میں صحراء غوثِ اعظم کا
ندا دے گا مُنادی حشر میں یوں قادریوں کو
کہاں ہیں قادری، کر لیں منظر غوثِ اعظم کا
مخالف کیا کرے میرا کہ ہے بے حد کرم مجھ پر
خدا کا، رحمت للعالمین کا، غوثِ اعظم کا
میرے گیاروی والے پیر! غوثِ اعظم دستگیر
تیرے در کا میں فقیر، غوثِ اعظم دستگیر
تیرا رُتّبہ بے نذیر، غوثِ اعظم دستگیر
میری چمک دی تقدیر، غوثِ اعظم دستگیر
جمیلِ قادری سو جان سے قربان مرشد پر
بنایا جس نے مجھ جیسے کو بندہ غوثِ اعظم کا
خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوثِ اعظم کا
ہمیں دونوں جہاں میں ہے سہارا غوثِ اعظم کا